سورة فصلت - آیت 45

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ ۗ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس سے پہلے ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی اور اس کے ساتھ بھی یہی اختلاف ہوا تھا، اگر تیرے رب نے پہلے ہی ایک بات طے نہ کردی ہوتی تو اختلاف کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن کے بارے میں پریشان کن شک میں پڑے ہوئے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ ﴾ ” اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام)کو بھی کتاب عطا کی تھی“ جس طرح آپ کو کتاب عطا کی ہے۔ لوگوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جو آپ کے ساتھ کر رہے ہیں۔ پس لوگوں نے اس کتاب کے بارے میں اختلاف کیا۔ ان میں سے کچھ لوگ اس کتاب پر ایمان لے آئے، انہوں نے اس سے راہنمائی حاصل کی اور اس سے مستفید ہوئے اور کچھ لوگوں نے اس کتاب کی تکذیب کی اور اس سے مستفید نہ ہوسکے۔ اگر اللہ تعالیٰ اپنے حلم اور سابقہ فیصلے کی بنا پر ان پر عذاب کو ایک مدت مقررہ تک مؤخر نہ کرتا، جس سے یہ عذاب آگے پیچھے نہیں ہوسکتا : ﴿ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ﴾ ” تو ان کے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا“ جس سے اہل ایمان اور کفار کے درمیان فرق واضح ہوجاتا اور کافروں کو اسی حال میں ہلاک کردیا جاتا کیونکہ ان کی ہلاکت کا سبب پورا ہوچکا تھا: ﴿ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ ﴾ ” اور یہ اس (قرآن) کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں۔“ شک نے ان کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے، جہاں وہ متزلزل ہوگئے ہیں، اس لئے انہوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کا انکار کیا۔