سورة الصافات - آیت 67

ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًا مِّنْ حَمِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر پینے کے لیے ان کو کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے مشروب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :﴿ ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا﴾ ’’پھر بلاشبہ ان کے لئے ہوگا اس کے بعد“ یعنی اس بدترین کھانے کے بعد ﴿ لَشَوْبًا مِّنْ حَمِيمٍ﴾ گرم پانی، جس کی حرارت انتہا کو پہنچی ہوئی ہوگی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ﴿وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا﴾ (الکہف:18؍29) ” اور اگر وہ پانی طلب کریں گے تو ان کو ایسا پانی پلایا جائے گا جو تلچھٹ جیسا ہوگا جو ان کے منہ کو بھون کر رکھ دے گا۔ یہ بدترین مشروب اور نہایت بری آرام گاہ ہے۔“ اور جیسا کہ فرمایا کہ : ﴿وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ﴾(محمد:47؍15) ” اور ان کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا۔“