سورة العنكبوت - آیت 65

فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جب کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اس سے مانگتے ہیں۔ جب اللہ انہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو یکایک شرک کرنے لگتے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے خلاف الزامی دلیل دیتے ہوئے فرمایا کہ جب وہ سمندر میں کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو موجوں کے تلاطم اور انتہائی شدت کے وقت ہلاکت کے خوف سے اپنے خود ساختہ معبودوں کو پکارنا چھوڑ دیتے ہیں اور خالص اللہ تعالیٰ کو پکارنے لگتے ہیں جو ایک ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ جب یہ شدت اور مصیبت ختم ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ، جس کو انہوں نے اخلاص کے ساتھ پکارا تھا، ان کو بچا کر ساحل پر لے آتا ہے تو وہ ان ہستیوں کو اللہ تعالیٰ کا شریک بنا دیتے ہیں جنہوں نے ان کو طوفانوں کی مصیبت سے نجات دی نہ ان سے مشقت کو دور کیا۔ وہ سختی اور نرمی، تنگی اور آسانی دونوں حالتوں میں خالص اللہ تعالیٰ کو کیوں نہیں پکارتے تاکہ وہ حقیقی مومنین کے زمرے میں شامل ہو کر اللہ تعالیٰ کے ثواب کے مستحق بن سکیں اور اس کے عذاب سے بچ سکیں؟ مگر سمندر سے نجات کی نعمت کے بعد ان کا شرک کرنا ہماری عنایات کے مقابلے میں کفر اور ہماری نعمت کے مقابلے میں برائی کا ارتکاب ہے تو وہ اس دنیا سے خوب فائدہ اٹھالیں جیسے چوپائے فائدہ اٹھاتے ہیں جن کا مطمح نظر بطن و فرج کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔