سورة النور - آیت 12

لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جس وقت تم لوگوں نے اسے سنا اس وقت کیوں نہ مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے دل میں نیک گمان کیا اور کیوں نہ کہا کہ یہ تو کھلا بہتان ہے ؟“ (١٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

چنانچہ فرمایا : ﴿ لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا ﴾ ” کیوں نہیں، جب سنا تم نے اس ( بہتان) کو گمان کیا مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنی جانوں کے ساتھ بھلائی کا۔“ یعنی مومنین ایک دوسرے کے بارے میں اچھا گمان رکھتے ہیں اور وہ ہے اس بہتان سے محفوظ ہونا جو ان منافقین نے گھڑا ہے۔ ان کا ایمان، ان کو اس بہتان طرازی سے روکتا ہے۔ ﴿ وَقَالُوا ﴾ ’’اور وہ کہتے‘‘ یعنی اس حسن ظن کی بنا پر : ﴿ سُبْحَانَكَ ﴾ اے اللہ ! تو برائی سے پاک اور منزہ ہے تو اپنے محبوب بندوں کو اس قسم کے قبیح امور میں مبتلا نہیں کرتا۔ ﴿ هَـٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ ﴾ ” یہ تو کھلا جھوٹ اور بہتان ہے۔“ اس کا جھوٹ اور بہتان ہونا، سب سے واضح اور سب سے بڑی بات ہے۔ بندہ مومن پر واجب ہے کہ جب وہ اپنے مومن بھائی کے بارے میں کوئی ایسی بات سنے تو اپنی زبان سے اس کی براءت کا اظہار اور اس قسم کا بہتان لگانے والے کی تکذیب کرے۔