سورة الأنبياء - آیت 104

يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” وہ دن جب آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے لکھے ہوئے اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں۔ جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اسی طرح ہم پھر اس کا اعادہ کریں گے۔ یہ وعدہ ہمارے ذمیّ ہے اور یہ کام ہمیں ہر حال میں کرنا ہے۔ (١٠٤)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ قیامت کے روز آسمانوں کو، ان کی عظمت اور وسعت کے باوجود، لپیٹ دے گا، جس طرح کاتب ورق کو لپیٹتا ہے یہاں (السجل) سے مراد ورق ہے جس کے اندر کچھ تحریر کیا گیا ہو۔ پس آسمان کے تمام ستارے ٹوٹ کر بکھر جائیں گے۔ سورج اور چاند اپنی روشنی سے محروم ہو کر اپنی اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے۔ ﴿ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ﴾ ہم مخلوق کو دوبارہ اسی طرح پیدا کریں گے جس طرح ہم نے ان کو ابتدا میں پیدا کیا تھا۔ پس جس طرح ہم نے ان کو اس وقت پیدا کیا جب وہ کچھ بھی نہ تھے، اسی طرح ہم ان کو ان کے مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کریں گے۔ ﴿ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ ﴾ یعنی جو ہم نے وعدہ کیا ہے اس کو پورا کریں گے۔ اللہ تعالیٰ اس کو پورا کرنے کی پوری پوری قدرت رکھتا ہے اور کوئی چیز اس کے لئے ناممکن نہیں۔