سورة الأنبياء - آیت 74

وَلُوطًا آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَت تَّعْمَلُ الْخَبَائِثَ ۗ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور لوط کو ہم نے حکم اور علم بخشا اور اسے اس بستی سے بچا کر نکال لیا جو بدکاریاں کرتی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑی ہی فاسق قوم تھی۔ (٧٤)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے رسول لوط علیہ السلام کی مدح و ثناء ہے کہ وہ شریعت کا علم رکھتے تھے، نیز یہ کہ وہ لوگوں کے درمیان صواب اور راستی کے ساتھ فیصلے کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی قوم کی طرف مبعوث فرمایا وہ انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے تھے انہیں ان کی بدکاریوں اور فواحش سے روکتے تھے۔ پس وہ انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے رہے مگر انہوں نے ان کی دعوت پر لبیک نہ کہی۔ تو اس کی پاداش میں اللہ تعالیٰ نے ان کی بستیوں کو تلپٹ کردیا ﴿ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِينَ ﴾ کیونکہ وہ بڑے ہی برے اور فاسق لوگ تھے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے داعی کو جھٹلایا اور انہیں ملک بدر کرنے کی دھمکی دی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بچا لیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے لوط علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنے گھر والوں کو لے کر راتوں رات اس بستی سے دور نکل جائیں، چنانچہ وہ اپنے گھر والوں کو لے کر اس بستی سے دور نکل گئے اور اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ رہے اور یہ ان پر اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کی وجہ سے ہوا۔