سورة طه - آیت 57

قَالَ أَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ أَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يَا مُوسَىٰ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” کہنے لگا اے موسیٰ کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے ہم کو ہمارے ملک سے نکال دے ؟ (٥٧)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس اس نے موسیٰ سے کہا۔ ﴿ أَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ أَرْضِنَا بِسِحْرِكَ﴾ ” کیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا ہے کہ تو ہم کو ہمارے زمین سے نکال دے۔“ فرعون سمجھتا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام نے جو معجزات دکھائے ہیں، وہ محض جادو کا کرشمہ اور شعبدہ بازی ہے اور ان کے پیچھے مقصد یہ ہے کہ فرعون کی قوم کو مصر کی سر زمین سے نکال کر خود قبضہ کیا جائے اور تاکہ موسیٰ کا کلام ان کی قوم کے دلوں کو متاثر کرے کیونکہ انسانی طبیعت اپنے وطن کی طرف مائل ہوتی ہے وطن سے نکلنا اور اس سے جدا ہونا اس کے لئے بہت مشکل ہوتا ہے۔ پس فرعون نے اپنی قوم کے لوگوں کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قصد سے آگاہ کیا تاکہ وہ ان کے خلاف ہوجائیں اور ان کے خلاف لڑائی پر آمادہ ہوجائیں۔ فرعون نے موسیٰ سے کہا کہ ہم بھی تمہارے جادو دکھا سکتے ہیں ہمیں کچھ مہلت دو۔