سورة مريم - آیت 66

وَيَقُولُ الْإِنسَانُ أَإِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” انسان کہتا ہے جب میں مرجاؤں گا تو واقعی پھر زندہ نکال لیا جاؤں گا (٦٦)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہاں (الانسان) سے مراد ہر وہ شخص ہے جو زندگی بعد موت کا منکر ہے اور وہ مرنے کے بعد زندہ کئے جانے کو بعید سمجھتا ہے، چنانچہ وہ نفی، عناد اور کفر کی وجہ سے استفہامیہ اسلوب میں کہتا ہے : ﴿ أَإِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا﴾ یعنی میرے مرنے کے بعد، جبکہ میں بوسیدہ ہوچکا ہوں گا، اللہ تعالیٰ مجھے دوبارہ کیسے زندہ کرے گا؟ ایسا نہیں ہوسکتا اور اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ یہ اس کی عقل فاسد، برے مقصد، اللہ تعالیٰ کے رسولوں اور کتابوں کے ساتھ اس کے عناد کے مطابق ہے۔ اگر اس نے تھوڑا سا بھی غور و فکر کیا ہوتا تو اسے معلوم ہوجاتا کہ اس کا دوبارہ زندہ کئے جانے کو بعید سمجھنا بہت بڑی حماقت ہے۔ بناء بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے زندگی بعد موت کے امکان پر ایسی قطعی برہان اور واضح دلیل بیان فرمائی ہے جسے ہر شخص جانتا ہے۔