سورة الكهف - آیت 90

حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَىٰ قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہاں تک کہ طلوع آفتاب کی حد تک جا پہنچا۔ وہاں اس نے دیکھا کہ سورج ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے جس کے لیے دھوپ سے بچنے کا سامان نہیں ہے۔ (٩٠)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس وہ طلوع آفتاب کی حدود میں پہنچ گیا تو ﴿وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَىٰ قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْرًا﴾ ” پایا سورج کو کہ وہ ایسی قوم پر نکلتا ہے کہ نہیں بنایا ہم نے ان کے لئے آفتاب کے ورے کوئی پردہ“ یعنی اس نے دیکھا کہ سورج ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے کہ جس کے پاس دھوپ سے بچنے کے لئے کوئی سامان نہ تھا یا تو اس بنا پر کہ وہ بنانے کی استعداد نہ رکھتے تھے اور اس کا سبب یہ تھا کہ وہ یکسر وحشی اور غیر متمدن تھے۔۔۔. یا اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے پاس سورج غروب نہیں ہوتا تھا ہمیشہ نظر آتا رہتا تھا۔ جیسا کہ جنوبی افریقہ کے مشرقی حصوں میں ہوتا ہے۔ ذوالقرنین اس مقام پر پہنچ گیا جہاں کسی انسان کا اپنے ظاہری بدن کے ساتھ پہنچنا تو کجا انسان کو ان علاقوں کے بارے میں علم تک نہ تھا۔۔۔