سورة الإسراء - آیت 16

وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب ہم ارادہ کرتے ہیں کہ کسی بستی کو ہلاک کریں تو اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں، پھر وہ اس میں فسق و فجور کرتے ہیں تو اس بستی پر بات ثابت ہوجاتی ہے پھر ہم اسے بری طرح برباد کردیتے ہیں۔“ (١٦) ”

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ جب کبھی وہ کسی ظالم بستی کو ہلاک کرنا اور عذاب کے ذریعے سے اس کا استیصال کرنا چاہتا ہے تو وہ اس میں رہنے والے خوشحال لوگوں کو حکم دیتا ہے۔۔۔ یعنی کونی و قدرتی حکم۔۔۔ وہ اس میں نافرمانیاں کرتے ہیں اور ان کی سرکشی بڑھ جاتی ہے۔ ﴿فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ﴾ ’’تب ثابت ہوجاتی ہے ان پر بات‘‘ یعنی کلمہ عذاب، جسے کوئی نہیں ٹال سکتا۔ ﴿فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا﴾ ’’پس اس بستی کو ہم ہلاک کر کے رکھ دیتے ہیں۔‘‘