سورة الحجر - آیت 33

قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ابلیس نے کہا میں کیوں بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے۔ جو بدبودار، سیاہ کیچڑسے ہے۔“ (٣٣) ”

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قَالَ﴾ اللہ تبارک و تعالیٰ نے شیطان کے کفر و استکبار پر سخت گرفت کرتے ہوئے فرمایا : ﴿فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ ﴾ ” پس تو نکل جا یہاں سے، بے شک تو مردود ہے“ یعنی تو دھتکارا ہوا اور ہر بھلائی سے دور کردیا گیا ہے۔ ﴿وَإِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ ﴾ ” اور تجھ پر لعنت ہے“ یعنی تو مذمت اور ملامت کا مستحق اور اللہ کی رحمت سے دور ہے۔ ﴿إِلَىٰ يَوْمِ الدِّينِ ﴾ ” جزا کے دن تک“ اس آیت اور اس جیسی دیگر آیات میں دلیل ہے کہ شیطان اپنے کفر پر قائم اور بھلائی سے دور رہے گا۔ ﴿قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي﴾’’شیطان نے کہا، اے رب مجھے ڈھیل دے“ یعنی مجھے مہلت دے