سورة ابراھیم - آیت 17

يَتَجَرَّعُهُ وَلَا يَكَادُ يُسِيغُهُ وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍ ۖ وَمِن وَرَائِهِ عَذَابٌ غَلِيظٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہ اس کے گھونٹ بمشکل پیے گا اور ممکن نہیں کہ اسے حلق سے اتار سکے اور اس کے پاس موت ہر طرف سے آئے گی، حالانکہ وہ کسی صورت بھی مرنے والا نہیں اور اس کے پیچھے ایک سخت عذاب ہے۔“ (١٧)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ يَتَجَرَّعُهُ﴾ ’’وہ اس کو گھونٹ گھونٹ پیے گا۔‘‘ یعنی سخت پیاس کے مارے گھونٹ گھونٹ پیے گا۔ ﴿ وَلَا يَكَادُ يُسِيغُهُ﴾” اور اس کو گلے سے نہیں اتار سکے گا“ کیونکہ جب وہ اسے اپنے منہ کے قریب لے کر جائے گا تو وہ چہرے کو بھون کر رکھ دے گا اور جب یہ پانی پیٹ میں جائے گا تو جہاں سے گزرے گا انتڑیوں کو کاٹ کر رکھ دے گا۔ ﴿وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍ﴾ ” اور اسے ہر جگہ سے موت آئے گی جب کہ وہ مرے گا نہیں“ یعنی اس کو ہرقسم کا سخت عذاب دیا جائے گا اور اپنی شدت کے اعتبار سے عذاب کی ہر نوع موت کی مانند ہوگی مگر اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہوگا کہ اسے موت نہ آئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿لَا يُقْضَىٰ عَلَيْهِمْ فَيَمُوتُوا وَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُم مِّنْ عَذَابِهَا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي كُلَّ كَفُورٍ وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا﴾ ( فاطر : 35؍ 36، 37) ” انہیں موت نہیں آئے گی کہ مرجائیں نہ ان پر عذاب ہی کو ہلکا کیا جائے گا ہم ہر بڑے کافر کو اسی طرح سزادیتے ہیں اور وہ اس میں چلائیں گے“۔ ﴿وَمِن وَرَائِهِ﴾ ” اور اس کے پیچھے“ یعنی جبار، معاند حق کے پیچھے ﴿عَذَابٌ غَلِيظٌ﴾ ” سخت عذاب ہوگا۔“ یعنی نہایت قوی اور سخت عذاب، جس کے وصف اور شدت کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔