سورة الاعراف - آیت 193

وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ لَا يَتَّبِعُوكُمْ ۚ سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَامِتُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اگر تم انہیں سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو وہ آپ کے پیچھے نہیں آئیں گے۔ آپ کے لیے برابر ہے کہ آپ انہیں بلالیں یا آپ چپ رہیں۔ (١٩٣)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَإِن تَدْعُوهُمْ﴾” اور اگر تم ان کو پکاور۔“ یعنی اے مشرکو ! اگر تم ان بتوں کو، جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو، پکارو ﴿ إِلَى الْهُدَىٰ لَا يَتَّبِعُوكُمْ ۚ سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَامِتُونَ ﴾’’راستے کی طرف، تو نہ چلیں تمہاری پکار پر، برابر ہے تم پر کہ تم ان کو پکارو یا چپکے ہو رہو“ ان معبودوں سے تو انسان ہی اچھا ہے کیونکہ یہ معبود سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں۔ یہ کسی کی راہنمائی کرسکتے ہیں نہ ان کی راہ نمائی کی جاسکتی ہے۔ ایک عقل مند شخص جب ان تمام امور کو مجرد طور پر اپنے تصور میں لاتا ہے تو اسے یقین ہوجاتا ہے کہ ان کی الوہیت باطل ہے اور جو کوئی ان کی عبادت کرتا ہے وہ بے وقوف ہے۔