سورة الاعراف - آیت 162

فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَظْلِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تو ان میں سے جنہوں نے ظلم کیا انہوں نے بدل کر وہ بات کہی جو اس کے علاوہ تھی جو ان سے کہی گئی تھی تو ہم نے ان پر آسمان سے ایک عذاب بھیجا اس وجہ سے کہ وہ ظلم کرتے تھے۔“ (١٦٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ﴾ ” پس بدل ڈالا ظالموں نے ان میں سے“ یعنی انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور اس کے حکم کی تحقیر کی﴿قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ﴾ ” دوسرا لفظ، اس کے سوا جو ان سے کہا گیا تھا“ پس انہوں نے طلب مغفرت اور (حِطَّۃٌ) کو (حَبَّۃٌ فِی شَعِیرَۃٍ) سے بدل ڈالا۔ جب قول کے آسان اور سہل ہونے کے باوجود انہوں نے اس کو بدل ڈالا تو فعل کو بدلنے کی ان سے بدرجہ اولیٰ توقع کی جاسکتی ہے۔ اس لئے وہ اپنی سرینوں پر گھسیٹتے ہوئے شہر کے دروازے میں داخل ہوئے۔ ﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ﴾ ” تو ہم نے ان پر بھیجا۔“ یعنی جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی اور اس کی نافرمانی کا ارتکاب کیا۔ ﴿رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ﴾” آسمان سے سخت عذاب۔“ یہ عذاب یا تو طاعون کی شکل میں تھا یا کوئی اور آسمانی سزا تھی۔ یہ سزا دے کر اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ سزا تو ان کے اس ظلم کی پاداش میں تھی جو وہ کیا کرتے تھے۔