سورة الاعراف - آیت 63

أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءَكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُوا وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور کیا تم نے عجیب سمجھا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے تم میں سے ایک آدمی پر نصیحت آئی، تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور تاکہ تم بچ جاؤ اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (٦٣)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءَكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنكُمْ﴾” کیا تم کو اس بات سے تعجب ہوا ہے کہ تم میں سے ایک شخص کے ہاتھ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت آئی۔“ یعنی تم اس حالت پر کیوں کر تعجب کرتے ہو جس پر تعجب نہیں ہونا چاہئے وہ یہ کہ تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک شخص کے ذریعے سے، جس کی حقیقت، صداقت اور حال سے تم واقف ہو، اللہ تعالیٰ کی طرف سے یاد دہانی، نصیحت اور خیر خواہی آئی؟ یہ صورت حال تم پر اللہ تعالیٰ کی عنایت اور اس کا احسان ہے جس کو شکر گزاری کے ساتھ قبول کیا جانا چاہئے۔ ﴿لِيُنذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُوا وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴾ ” تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور تاکہ تم پرہیز گار بنوا اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔“ یعنی تاکہ وہ تمہیں درد ناک عذاب سے ڈرائے اور تاکہ تم ظاہری اور باطنی طور پر تقویٰ پر عمل کر کے اپنے لئے نجات کے اسباب مہیا کرو اسی طرح اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت حاصل ہوتی ہے۔