سورة الانعام - آیت 96

فَالِقُ الْإِصْبَاحِ وَجَعَلَ اللَّيْلَ سَكَنًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَانًا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” صبحوں کو پھاڑ نکالنے والا ہے اور اس نے رات کو آرام اور سورج اور چاند کو حساب کاذریعہ بنایا یہ نہایت غالب، سب کچھ جاننے والے کا مقرر کردہ اندازہ ہے۔ (٩٦)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اندھیرے اور روشنی کا خالق بھی وہی ہے۔ وہ رات کی تاریکی سے صبح روشن پیدا کرتا ہے جس سے ہر چیز روشن ہوجاتی ہے۔ 2- یعنی رات کو تاریکیوں میں بدل دیتا ہے تاکہ لوگ روشنی کی تمام مصروفیات ترک کرکے آرام کرسکیں۔ 3- یعنی دونوں کے لئے ایک حساب بھی مقدر ہے جس میں کوئی تغیر واضطراب نہیں ہوتا، بلکہ دونوں کی اپنی اپنی منزلیں ہیں، جن پر وہ گرمی اور سردی میں رواں رہتے ہیں، جس کی بنیاد پر سردی میں دن چھوٹے اور راتیں لمبی اور گرمی میں اس کے برعکس دن لمبے اور راتیں چھوٹی ہوجاتی ہیں۔ جس کی تفصیل سورۂ یونس 5، سورۃ یٰسین 40 اور سورۂ اعراف 54 میں بھی بیان کی گئی ہے۔