سورة الانعام - آیت 82

الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ أُولَٰئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُم مُّهْتَدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔ (٨٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- آیت میں یہاں ظلم سے مراد شرک ہے جیسا کہ ترجمہ سے واضح ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ (رضی الله عنہم) نے ظلم کا عام مطلب (کوتاہی، غلطی، گناہ، زیادتی وغیرہ) سمجھا، جس سے وہ پریشان ہوگئے اور رسول اللہ (ﷺ) کی خدمت میں آ کر کہنے لگے أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ نَفْسَه ہم میں سے کون شخص ایسا ہے جس نے ظلم نہ کیا ہو؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا اس سے وہ ظلم مراد نہیں ہے جو تم سمجھ رہے ہو بلکہ اس سے مراد شرک ہے۔ جس طرح حضرت لقمان (عليہ السلام) نے اپنے بیٹے کو کہا تھا ﴿إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ﴾ (لقمان: 13) ”یقیناً شرک ظلم عظیم ہے“۔ (صحيح بخاری ، تفسير سورة الأنعام)۔