سورة المآئدہ - آیت 61

وَإِذَا جَاءُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَقَد دَّخَلُوا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوا بِهِ ۚ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا يَكْتُمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے، حالانکہ یقیناً وہ کفر کے ساتھ داخل ہوئے اور یقیناً کفرکے ساتھ ہی نکل گئے اور اللہ اچھی طرح جاننے والا ہے جو وہ چھپاتے رہے ہیں۔ (٦١)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ منافقین کا ذکر ہے۔ جو نبی (ﷺ) کی خدمت میں کفر کے ساتھ ہی آتے ہیں اور اسی کفر کے ساتھ واپس چلے جاتے ہیں، آپ (ﷺ) کی صحبت اور آپ کے وعظ ونصیحت کا کوئی اثر ان پر نہیں ہوتا۔ کیونکہ دل میں تو کفر چھپا ہوتا ہے اور رسول اللہ (ﷺ) کی خدمت میں حاضری سے مقصد ہدایت کا حصول نہیں، بلکہ دھوکہ اور فریب دینا ہوتا ہے۔ تو پھر ایسی حاضری سے فائدہ بھی کیا ہوسکتا ہے؟