سورة المآئدہ - آیت 38

وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور چوری کرنے والا مرد اور چوری کرنے والی عورت ہوتودونوں کے ہاتھ کاٹ دو اللہ کی طرف سے سزا ہے عبرت کے لیے جو انہوں نے کیا۔ اللہ نہایت غالب، خوب حکمت والاہے۔“ (٣٨)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بعض فقہاء ظاہری کے نزدیک سرقہ کا یہ حکم عام ہے چوری تھوڑی سی چیز کی ہو یا زیادہ کی۔ اسی طرح وہ حرز (محفوظ جگہ) میں رکھی ہو یا غیر حرز میں۔ ہر صورت میں چوری کی سزا دی جائے گی۔ جب کہ دوسرے فقہاء اس کے لئے حرز اور نصاب کو ضروری قرار دیتے ہیں۔ پھر نصاب کی تعیین میں ان کے مابین اختلاف ہے۔ محدثین کے نزدیک نصاب ربع دینار یا تین درہم (یا ان کے مساوی قیمت کی چیز) ہے، اس سے کم چوری پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ اسی طرح ہاتھ رسغ (پہنچوں) سے کاٹے جائیں گے۔ کہنی یا کندھے سے نہیں۔ جیسا کہ بعض کا خیال ہے۔ (تفصیلات کے لئے کتب حدیث و فقہ اور تفاسیر کا مطالعہ کیا جائے )۔