سورة الشمس - آیت 14

فَكَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُم بِذَنبِهِمْ فَسَوَّاهَا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

مگر انہوں نے اس کی بات کو جھوٹ قرار دیا اور اونٹنی کو مار ڈالا، آخر کار ان کے گناہ کی پاداش میں ان کے رب نے ان پر ایسا عذاب نازل کیا کہ ان کو تباہ وبرباد کر دیا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ کام ایک ہی شخص قدار نے کیا تھا۔ لیکن چوں کہ اس شرارت میں قوم بھی اس کے ساتھ تھی اس لئے اس میں سب کو برابر کا مجرم قرار دیا گیا۔ اور تکذیب اور اونٹنی کی کوچیں کاٹنے کی نسبت پوری قوم کی طرف کی گئی۔ جس سے یہ اصول معلوم ہوا کہ ایک برائی کا ارتکاب کرنے والے اگر چند ایک افراد ہوں لیکن پوری قوم اس برائی پر نکیر کرنے کے بجائے اسےپسند کرتی ہو تو اللہ کے ہاں پوری قوم اس برائی کی مرتکب قرار پائے گی اور اس جرم یا برائی میں برابر کی شریک سمجھی جائے گی۔ 2- دَمْدَمَ عَلَيْهِمْ ، ان کو ہلاک کر دیا اور ان پر سخت عذاب نازل کیا۔ 3- عام کر دیا، یعنی اس عذاب میں سب کو برابر کر دیا، کسی کو نہیں چھوڑا، چھوٹا بڑا، سب کو نیست ونابود کر دیا گیا۔ یا زمین کو ان پر برابر کر دیا یعنی سب کو تہ خاک کر دیا۔