سورة التكوير - آیت 16

الْجَوَارِ الْكُنَّسِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور چھپ جانے والے تاروں کی

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سے مراد ستارے خُنَّسٌ، خَنَسَ سے ہے جس کے معنی پیچھے ہٹنے کے ہیں۔ یہ ستارے دن کے وقت اپنے منظر سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور نظر نہیں آتے۔ اور یہ زخل، مشتری، مریخ، زہرہ، عطارد ہیں، یہ خاص طور پر سورج کے رخ پر ہوتے ہیں بعض کہتے ہیں کہ سارے ہی ستارے مراد ہیں، کیوں کہ سب ہی اپنے غائب ہونے کی جگہ پر غائب ہو جاتے ہیں یا دن کو چھپے رہتے ہیں الْجَوَارِ چلنے والے، الْكُنَّسِ چھپ جانے والے، جیسے ہرن اپنے مکان اور مسکن میں چھپ جاتا ہے۔