سورة الحاقة - آیت 17

وَالْمَلَكُ عَلَىٰ أَرْجَائِهَا ۚ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

فرشتے عرش کے اردگرد ہوں گے اور آٹھ فرشتے اس دن آپ کے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی آسمان تو ٹکرے ٹکرے ہو جائے گا پھر فرشتے کہاں ہونگے فرمایا کہ وہ آسمان کے کناروں پر ہوں گے اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ فرشتے آسمان پھٹنے سے پہلے ہی اللہ کے حکم سے زمین پر آجائیں گے تو گویا فرشتے دنیا کے کنارے پرہوں گے، یا یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ آسمان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر مختلف ٹکروں میں ہوگا تو ان ٹکڑوں پر جو زمین کے کناروں میں اور بجائے خود ثابت ہوں گے۔ (فتح القدیر) 2- یعنی ان مخصوص فرشتوں نے عرش الٰہی کو اپنے سروں پر اٹھایا ہوا ہو گا، یہ بھی ممکن ہے اس عرش سے مراد وہ عرش ہو جو فیصلوں کے لئے زمین پر رکھا جائے گا، جس پر اللہ تعالٰی نزول اجلال فرمائے گا (ابن کثیر)