سورة الحديد - آیت 21

سَابِقُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا كَعَرْضِ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أُعِدَّتْ لِلَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اپنے رب کی مغفرت اور اس 3 کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو جس کی وسعت آسمان و زمین جیسی ہے، جو ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں، یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اعمال صالحہ اور توبہ النصوح کی طرف کیونکہ یہی چیزیں مغفرت رب کا ذریعہ ہیں 2- اور جس کا عرض اتنا ہو، اس کا طول کتنا ہو گا؟ کیونکہ طول، عرض سے زیادہ ہی ہوتا ہے۔ 3- ظاہر ہے اس کی چاہت اسی کے لیے ہوتی ہے جو کفر ومعصیت سے توبہ کرکے ایمان وعمل صالح کی زندگی اختیار کر لیتاہے، اسی لیے وہ ایسے لوگوں کو ایمان اور اعمال صالحہ کی توفیق سے بھی نواز دیتا ہے۔ 4- وہ جس پر چاہتا ہے،اپنا فضل فرماتا ہے، جس کو وہ کچھ دے، کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لے، اسے کوئی دے نہیں سکتا، تمام خیر اسی کے ہاتھ میں ہے، وہی کریم مطلق اور جواد حقیقی ہے جس کے ہاں بخل کا تصور نہیں۔