سورة النسآء - آیت 3

وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہیں کرسکو گے تو دوسری عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو۔ دو دو، تین تین، چار چار سے لیکن اگر تم ڈرو کہ عدل نہ کرسکو گے تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ ایک طرف جھکنے سے بچ جاؤ

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کی تفسیر حضرت عائشہ (رضی الله عنها) سے اس طرح مروی ہے کہ صاحب حیثیت اور صاحب جمال یتیم لڑکی کسی ولی کے زیر پرورش ہوتی تو وہ اس کے مال اور حسن وجمال کی وجہ سے اس سے شادی تو کر لیتا لیکن اس کو دوسری عورتوں کی طرح پورا حق مہر نہ دیتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس ظلم سے روکا، کہ اگر تم گھر کی یتیم بچیوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتے تو تم ان سے نکاح ہی مت کرو، تمہارے لئے دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا راستہ کھلا ہے (صحیح بخاری، کتاب التفسیر) بلکہ ایک کے بجائے دو سے تین سے حتیٰ کہ چار عورتوں تک سے تم نکاح کر سکتے ہو، بشرطیکہ ان کے درمیان انصاف کے تقاضے پورے کر سکو، ورنہ ایک سے ہی نکاح کرو یا اس کے بجائے لونڈی پر گزارا کرو۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان مرد (اگر وہ ضرورت مند ہے) تو چار عورتیں بیک وقت اپنے نکاح میں رکھ سکتا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ نہیں، جیسا کہ صحیح احادیث میں اس کی مزید صراحت اور تحدید کر دی گئی ہے۔ نبی کریم (ﷺ) نے جو چار سے زائد شادیاں کیں وہ آپ (ﷺ) کے خصائص میں سے ہے جس پر کسی امتی کے لئے عمل کرنا جائز نہیں۔ (ابن کثیر) 2- یعنی ایک ہی عورت سے شادی کرنا کافی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی صورت میں انصاف کا اہتمام بہت مشکل ہے جس کی طرف قلبی میلان زیادہ ہوگا، ضروریات زندگی کا فراہمی میں زیادہ توجہ بھی اسی کی طرف ہوگی۔ یوں بیویوں کے درمیان وہ انصاف کرنے میں ناکام رہے گا اور اللہ کے ہاں مجرم قرار پائے گا۔ قرآن نے اس حقیقت کو دوسرے مقام پر نہایت بلیغانہ انداز میں اس طرح بیان فرمایا ہے ﴿وَلَنْ تَسْتَطِيعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَلا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ﴾ (سورة النساء: 129) ”اور تم ہرگز اس بات کی طاقت نہ رکھو گے کہ بیویوں کے درمیان انصاف کر سکو،اگرچہ تم اس کا اہتمام کرو۔ (اس لئے اتنا کرو) کہ ایک ہی طرف نہ جھک جاؤ کہ دوسری بیویوں کو بیچ ادھڑ میں لٹکا رکھو“۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایک سے زیادہ شادی کرنا اور بیویوں کے ساتھ انصاف نہ کرنا نامناسب اور نہایت خطرناک ہے۔