سورة الحجرات - آیت 9

وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّهِ ۚ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کراؤ، اگر ان میں سے ایک گروہ دوسرے گروہ پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے۔ اگر وہ پلٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو، اور انصاف کرو، یقیناً اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اور اس صلح کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں قرآن وحدیث کی طرف بلایا جائے یعنی ان کی روشنی میں ان کےاختلاف کا حل تلاش کیا جائے۔ 2- یعنی اللہ اور رسول (ﷺ) کے احکام کے مطابق اپنا اختلاف دور کرنے پر آمادہ نہ ہو، بلکہ بغاوت کی روش اختیار کرے تو دوسرے مسلمانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ سب مل کر بغاوت کرنےوالے گروہ سے لڑائی کریں تا آنکہ وہ اللہ کے حکم کو ماننے کے لئے تیار ہو جائے۔ 3- یعنی باغی گروہ، بغاوت سے باز آجائے تو پھر عدل کے ساتھ یعنی قرآن وحدیث کی روشنی میں دونوں گروہوں کے درمیان صلح کرا دی جائے۔ 4- اور ہر معاملے میں انصاف کرو، اس لئےکہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے اور اس کی یہ پسند اس بات کو مستلزم ہے کہ وہ انصاف کرنے والوں کو بہترین جزا سے نوازے گا۔