سورة الفتح - آیت 10

إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ۚ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے نبی بے شک جو لوگ آپ سے بیعت کر رہے ہیں دراصل وہ اللہ سے بیعت کر رہے ہیں، ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ تھا، جو اس عہد کو توڑے گا اس کی عہد شکنی کا وبال اسی پر ہوگا اور جو اللہ سے کیے ہوئے عہد کی پاسداری کرے گا۔ اللہ بہت جلد اسے بڑا اجر عطا فرمائے گا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ بیعت دراصل اللہ ہی کی ہے، کیونکہ اسی نے جہاد کا حکم دیا اور اس پر اجر بھی وہی عطا فرمائے گا۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا کہ یہ اپنے نفسوں اور مالوں کا جنت کے بدلے اللہ کے ساتھ سودا ہے (التوبۃ: 111) یہ اسی طرح ہے جیسے ﴿مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ﴾ (النساء:80)۔ 2- آیت سے وہی بیعت رضوان مراد ہےجو نبی(ﷺ) نے حضرت عثمان (رضی الله عنہ) کی خبر شہادت سن کر ان کا انتقام لینے کے لئے حدیبیہ میں موجود 14 یا 15 سو مسلمانوں سے لی تھی۔ 3- نَكْثٌ (عہد شکنی) سے مراد یہاں بیعت کا توڑ دینا یعنی عہد کے مطابق لڑائی میں حصہ نہ لینا ہے۔ یعنی جو شخص ایسا کرے گا تو اس کا وبال اسی پر پڑے گا۔ 4- کہ وہ اللہ کے رسول (ﷺ) کی مدد کرے گا، ان کے ساتھ ہو کر لڑے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو فتح وغلبہ عطا فرما دے۔