سورة محمد - آیت 19

فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس اے نبی اچھی طرح جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اپنی خطاؤں کی معافی مانگو اور مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی معافی طلب کرو۔ اللہ تمہارے چلنے، پھرنے کو جانتا ہے اور تمہارے ٹھکانے کو بھی جانتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اس عقیدےپر ثابت اور قائم رہیں، کیونکہ یہی توحید اور اطاعت الٰہی، مدار خیر ہے اور اس سے انحراف یعنی شرک اور معصیت، مدار شر ہے۔ 2- اس میں نبی (ﷺ) کو استغفار کا حکم دیا گیا ہے، اپنے لئے بھی اور مومنین کے لئے بھی۔ استغفار کی بڑی اہمیت اور فضیلت ہے۔ احادیث میں بھی اس پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں نبی (ﷺ) نے فرمایا [ يَا أَيُّهَا النَّاسُ! تُوبُوا إِلَى رَبِّكُمْ فَإِنِّي أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً ] (صحيح بخاری، كتاب الدعوات ، باب استغفار النبي في اليوم والليلة) ”لوگو ! بارگاہ الٰہی میں توبہ واستغفار کیا کرو، میں بھی اللہ کے حضور روزانہ ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ واستغفار کرتا ہوں“۔ 3- یعنی دن کو تم جہاں پھرتے اورجو کچھ کرتے ہو اور رات کو جہاں آرام کرتے اور استقرار پکڑتے ہو، اللہ تعالیٰ جانتاہے۔ مطلب ہے شب وروز کی کوئی سرگرمی اللہ سے مخفی نہیں ہے۔