سورة محمد - آیت 2

وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور اس پر ایمان لائے جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوا ہے۔ وہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اللہ نے ان سے ان کی برائیاں دور کردیں اور ان کا حال درست فرما دیا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ایمان میں اگرچہ وحی محمدی یعنی قرآن پاک پر ایمان لانا بھی شامل ہے لیکن اس کی اہمیت اور شرف کو مزید واضح اور نمایاں کرنے کے لئے اس کا علیحدہ بھی ذکر فرما دیا۔ 2- یعنی ایمان لانے سے قبل کی غلطیاں اور کوتاہیاں معاف فرما دیں۔ جیسا کہ نبی (ﷺ) کا بھی فرمان ہے کہ (اسلام ماقبل کے سارے گناہوں کو مٹا دیتا ہے)۔ (صحيح الجامع الصغير لألباني 3- بَالَهُمْ : کے معنی أَمْرَهُمْ، شَاْنَهُمْ، حالھم، یہ سب متقارب المعنی ہیں۔ مطلب ہے کہ انہیں معاصی سے بچا کر رشد وخیر کی راہ پر لگا دیا، ایک مومن کے لئے اصلاح حال کی یہی سب سے بہتر صورت ہے۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ مال ودولت کے ذریعے سے ان کی حالت درست کر دی۔ کیونکہ ہر مومن کو مال ملتا بھی نہیں، علاوہ ازیں محض دنیوی مال اصلاح واحوال کا یقینی ذریعہ بھی نہیں، بلکہ اس سے فساد احوال کا زیادہ امکان ہے۔ اسی لئے نبی (ﷺ) نے کثرت مال کو پسند نہیں فرمایا۔