سورة الأحقاف - آیت 35

فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس اے نبی صبر کرو جس طرح اولو العزم رسولوں نے صبر کیا ہے لہٰذا کفار کے معاملہ میں جلدی نہ کرو، جس دن یہ لوگ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا انہیں خوف دلایا جا رہا ہے تو انہیں یوں معلوم ہوگا کہ دنیا میں دن کی ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے، بات پہنچا دی گئی اب نافرمان لوگوں کے سوا کوئی ہلاک نہیں ہو گا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ کفار مکہ کے رویے کے مقابلے میں نبی (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے اور صبر کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ 2- قیامت کاہولناک عذاب دیکھنے کے بعد انہیں دنیا کی زندگی ایسے معلوم ہوگی جیسے دن کی صرف ایک گھڑی یہاں گزار کر گئے ہیں۔ 3- یہ متبدا محذوف کی خبرہے۔ أَيْ : (هَذَا الَّذِي وَعَظْتَهَمْ بِهِ بَلاغٌ) یہ وہ نصیحت یا پیغام ہے جس کا پہنچانا تیرا کام ہے۔ 4- اس آیت میں بھی اہل ایمان کے لئے خوش خبری اور حوصلہ افزائی ہے کہ ہلاکت اخروی صرف ان لوگوں کا حصہ ہے جو اللہ کے نافرمان اور اس کی حدود پامال کرنے والے ہیں۔