سورة غافر - آیت 77

فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۚ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس اے نبی صبر کر۔ بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے، ہم چاہیں گے تو آپ کے سامنے ان کو ان برے نتائج کا کوئی حصہ دکھا دیں گے۔ جن سے ہم انہیں ڈرا رہے ہیں یا اس سے پہلے آپ کو دنیا سے اٹھالیں، انہیں بھی ہماری طرف پلٹ کر آنا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کہ ہم کافروں سے انتقام لیں گے۔ یہ وعدہ جلدی بھی پورا ہو سکتا ہے یعنی دنیا میں ہی ہم ان کی گرفت کرلیں یا حسب مشیت الٰہی تاخیر بھی ہو سکتی ہے، یعنی قیامت والے دن ہم انہیں سزا دیں۔ تاہم یہ بات یقینی ہے کہ یہ اللہ کی گرفت سے بچ کر کہیں جا نہیں سکتے۔ 2- یعنی آپ کی زندگی میں ان کو مبتلائے عذاب کر دیں۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا، اللہ نے کافروں سے انتقام لے کر مسلمانوں کی آنکھوں کوٹھنڈا کیا، جنگ بدرمیں ستر کافر مارے گئے، 8 ہجری میں مکہ فتح ہو گیا اور پھر نبی کریم (ﷺ) کی حیات مبارکہ میں ہی پورا جزیرۂ عرب مسلمانوں کے زیر نگیں آ گیا۔ 3- یعنی اگر کافر دنیوی مواخذہ و عذاب سے بچ بھی گئے تو آخر جائیں گے کہاں؟ آخر میرے پاس ہی آئینگے، جہاں ان کے لیے سخت عذاب تیار ہے۔