سورة الزمر - آیت 36

أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ ۖ وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے نبی کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟ یہ لوگ اللہ کے سوا دوسروں سے آپ کو ڈراتے ہیں حالانکہ اللہ جسے گمراہی میں مبتلا کرے اسے کوئی راستہ دکھانے والا نہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سے مراد نبی کریم ہیں۔ بعض کے نزدیک یہ عام ہے، تمام انبیاء علیہم السلام اورمومنین اس میں شامل ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ آپ کو غیر اللہ سے ڈراتےہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ جب آپ کاحامی وناصر ہو تو آپ کاکوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ وہ ان سب کے مقابلے میں آپ کوکافی ہے۔ 2- جو گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پر لگا دے۔