سورة آل عمران - آیت 78

وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُم بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یقیناً ان میں ایسی جماعت بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتے ہیں تاکہ تم اسے کتاب ہی خیال کرو حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں اور وہ دعو ٰی کرتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں وہ جان بوجھ کر اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ یہود کے ان لوگوں کا تذکرہ ہے جنہوں نے کتاب الٰہی (تورات) میں نہ صرف تحریف وتبدیلی کی بلکہ دو جرم اور بھی کئے کہ ایک تو زبان کو مروڑ کر کتاب کے الفاظ پڑھتے جس سے عوام کو خلاف واقعہ تاثر دینے میں وہ کامیاب رہتے۔ دوسرے، وہ اپنی خود ساختہ باتوں کو من عنداللہ باور کراتے۔ بدقسمتی سے امت محمدیہ کے مذہبی پیشواؤں میں بھی، نبی (ﷺ) کی پیشگوئی [ لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ ] (تم اپنے سے پہلی امتوں کی قدم بہ قدم پیروی کرو گے) کے مطابق بکثرت ایسے لوگ ہیں جو دنیوی اغراض، یا جماعتی تعصب یا فقہی جمود کی وجہ سے قرآن کریم کے ساتھ بھی یہی معاملہ کرتے ہیں۔ پڑھتے قرآن کی آیت ہیں اور مسئلہ اپنا خود ساختہ بیان کرتے ہیں۔ عوام سمجھتے ہیں کہ مولوی صاحب نے مسئلہ قرآن سے بیان کیا ہے دراں حالیکہ اس مسئلے کا قرآن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یا پھر آیات میں معنوی تحریف وملمع سازی سے کام لیا جاتا ہے تاکہ باور یہی کرایا جائے کہ یہ من عنداللہ ہے۔ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهُ۔