سورة آل عمران - آیت 73

وَلَا تُؤْمِنُوا إِلَّا لِمَن تَبِعَ دِينَكُمْ قُلْ إِنَّ الْهُدَىٰ هُدَى اللَّهِ أَن يُؤْتَىٰ أَحَدٌ مِّثْلَ مَا أُوتِيتُمْ أَوْ يُحَاجُّوكُمْ عِندَ رَبِّكُمْ ۗ قُلْ إِنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اپنے دین پر چلنے والے کے سوا کسی اور کو تسلیم نہ کرو۔ کہہ دیجیے کہ بے شک ہدایت تو اللہ کی ہی ہدایت ہے۔ کہ کسی کو اس طرح کا دیا جائے جیسا تمہیں دیا گیا ہو یا یہ کہ تمہارے خلاف تمہارے رب کے حضور جھگڑا کریں۔ تم کہہ دو کہ فضل تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ وسعت والا اور جاننے والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ آپس میں انہوں نے ایک دوسرے کو کہا۔ کہ تم ظاہری طور پر تو اسلام کا اظہار ضرور کرو لیکن اپنے ہم مذہب (یہود) کے سوا کسی اور کی بات پر یقین مت رکھنا۔ 2- یہ ایک جملہ معترضہ ہے جس کا ماقبل اور ما بعد سے تعلق نہیں ہے۔ صرف ان کے مکر وحیلہ کی اصل حقیقت اس سے واضح کرنا مقصود ہے کہ ان کے حیلوں سے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ ہدایت تو اللہ کے اختیار میں ہے۔ وہ جس کو ہدایت دے دے یا دینا چاہے، تمہارے حیلے اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔ 3- یہ بھی یہودیوں کا قول ہے اور اس کا عطف ”وَلا تُؤْمِنُوا“ پر ہے۔ یعنی یہ بھی تسلیم مت کرو کہ جس طرح تمہارے اندر نبوت وغیرہ رہی ہے، یہ کسی اور کو بھی مل سکتی ہے اور اس طرح یہودیت کے سوا کوئی اور دین بھی حق ہو سکتا ہے۔