سورة الأحزاب - آیت 13

وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ اے یثرب کے لوگو! تمہارے لیے اب ٹھہرنے کا کوئی موقع نہیں۔ پلٹ چلو، جب ان کا ایک فریق یہ کہہ کر نبی سے رخصت مانگ رہا تھا کہ ہمارے گھر خطرے میں ہیں۔ حالانکہ ان کے گھر خطرے میں نہیں تھے دراصل وہ بھاگنا چاہتے تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یثرب اس پورے علاقے کا نام تھا، مدینہ اسی کا ایک حصہ تھا، جسے یہاں یثرب سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا نام یثرب اس لئے پڑا کہ کسی زمانے میں عمالقہ میں سے کسی نے یہاں پڑاو کیا تھا جس کا نام یثرب بن عمیل تھا۔ (فتح القدیر)۔ 2- یعنی مسلمانوں کے لشکر میں رہنا تو سخت خطرناک ہے، اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ جاؤ۔ 3- یعنی بنو قریظہ کی طرف سے حملے کا خطرہ ہے یوں اہل خانہ کی جان ومال اور آبرو خطرے میں ہے۔ 4- یعنی جو خطرہ وہ ظاہر کر رہے ہیں، نہیں ہے وہ اس بہانے سے راہ فرار چاہتے ہیں۔ عَوْرَةٌ کے لغوی اور معروف معنی کے لئے دیکھئے، سورۂ نور، آیت 58 کا حاشیہ۔