سورة السجدة - آیت 27

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَى الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ ۖ أَفَلَا يُبْصِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ور کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم ایک بے آب وگیاہ زمین کی طرف پانی بہا لے جاتے ہیں اور پھر اسی زمین سے فصل اگاتے ہیں۔ جس سے ان کی جانوروں کو بھی چارہ ملتا ہے اور یہ خود بھی کھاتے ہیں کیا انہیں کچھ نہیں سمجھ آتا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- پانی سے مراد آسمانی بارش اور چشموں نالوں اور وادیوں کا پانی ہے، جسے اللہ تعالیٰ ارض جرز (بنجر اور بے آباد) علاقوں کی طرف بہا کر لے جاتا ہے اور اس سے پیداوار ہوتی ہے جو انسان کھاتے ہیں اور جو بھوسی یا چارہ ہوتا ہے، وہ جانور کھا لیتے ہیں۔ اس سے مراد کوئی خاص زمین یا علاقہ مراد نہیں ہے بلکہ عام ہے۔ جو ہر بے آباد، بنجر اور چٹیل زمین کو شامل ہے۔