سورة الروم - آیت 46

وَمِنْ آيَاتِهِ أَن يُرْسِلَ الرِّيَاحَ مُبَشِّرَاتٍ وَلِيُذِيقَكُم مِّن رَّحْمَتِهِ وَلِتَجْرِيَ الْفُلْكُ بِأَمْرِهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی نشانی ہے کہ وہ خوشخبری دینے کے لیے ہوائیں بھیجتا ہے تاکہ تمہیں اپنی رحمت سے ہمکنار کرے اور اس کے حکم سے کشتیاں چلتی ہیں۔ تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکر گزار ہو جاؤ

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ ہوائیں بارش کی پیامبر ہوتی ہیں۔ 2- یعنی بارش سےانسان بھی لذت وسرور محسوس کرتا ہے اور فصلیں بھی لہلہا اٹھتی ہیں۔ 3- یعنی ان ہواؤں کے ذریعے سے کشتیاں بھی چلتی ہیں۔ مراد بادبانی کشتیاں ہیں۔ اب انسان نے اللہ کی دی ہوئی دماغی صلاحیتوں کے بھرپور استعمال سے دوسری کشتیاں اور جہاز ایجاد کر لئے ہیں جو مشینوں کے ذریعے سے چلتے ہیں۔ تاہم ان کے لئے بھی موافق اور مناسب ہوائیں ضروری ہیں، ورنہ اللہ تعالیٰ انہیں بھی طوفانی موجوں کے ذریعے سے غرق آب کر دینے پر قادر ہے۔ 4- یعنی ان کے ذریعے سے مختلف ممالک میں آجا کر تجارت وکاروبار کرکے۔ 5- ان ظاہری وباطنی نعمتوں پر، جن کا کوئی شمار ہی نہیں۔ یعنی یہ ساری سہولتیں اللہ تعالیٰ تمہیں اس لئے بہم پہنچاتا ہے کہ تم اپنی زندگی میں ان سے فائدہ اٹھاؤ اور اللہ کی بندگی واطاعت بھی کرو!