سورة القصص - آیت 47

وَلَوْلَا أَن تُصِيبَهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَيَقُولُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے اپنے کیے کی بدولت کوئی مصیبت ان پر آئے تو وہ کہیں۔ اے پروردگار تو نے کیوں نہ ہماری طرف کوئی رسول بھیجا ہم تیری آیات کی پیروی کرتے اور ایمان دار ہوتے۔“ (٤٧)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ان کے اسی عذر کو ختم کرنے کے لیے ہم نے آپ کو ان کی طرف نبی بنا کر بھیجا ہے۔ کیونکہ طول زمانی کی وجہ سے گزشتہ انبیا کی تعلیمات مسخ اور ان کی دعوت فراموش ہوچکی ہے اور ایسے ہی حالات کسی نئے نبی کی ضرورت کے متقاضی ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پیغمبر آخرالزمان حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) کی تعلیمات (قرآن وحدیث) کو مسخ ہونے اور تغییر وتحریف سے محفوظ رکھا ہے اور ایسا تکوینی انتظام فرما دیا ہے جس سے آپ کی دعوت دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گئی ہے اور مسلسل پہنچ رہی ہے تاکہ کسی نئے نبی کی ضرورت ہی باقی نہ رہے۔ اور جو شخص اس (ضرورت) کا دعویٰ کرکے نبوت کا ڈھونگ رچاتا ہے، وہ جھوٹا اور دجال ہے۔