سورة القصص - آیت 29

فَلَمَّا قَضَىٰ مُوسَى الْأَجَلَ وَسَارَ بِأَهْلِهِ آنَسَ مِن جَانِبِ الطُّورِ نَارًا قَالَ لِأَهْلِهِ امْكُثُوا إِنِّي آنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّي آتِيكُم مِّنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ جَذْوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جب موسیٰ نے مدت پوری کردی اور وہ اپنے اہل وعیال کو لے کر واپس چلے تو طور کی جانب اسے آگ نظر آئی۔ اس نے اپنے گھروالوں سے کہا ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے شاید میں وہاں سے کوئی خبر لے آؤں یا اس آگ سے کوئی انگارہ ہی اٹھا لاؤں۔ جسے آپ تاپیں۔“ (٢٩)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت ابن عباس (رضی الله عنہ) نے اس مدت سے دس سالہ مدت مراد لی ہے، کیونکہ یہی اکمل اور اطیب (یعنی خسر موسیٰ عليہ السلام کے لیے خوشگوار اور مرغوب) تھی اور حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کے کریمانہ اخلاق نے اپنے بوڑھے خسر کی دلی خواہش کے خلاف کرنا پسند نہیں کیا (فتح الباري كتاب الشهادات، باب من أمر بإنجاز الوعد) 2- اس سے معلوم ہوا کہ خاوند اپنی بیوی کو جہاں چاہے لے جاسکتا ہے۔