سورة مريم - آیت 97

فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْمًا لُّدًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس اے نبی اس قرآن کو ہم نے آپ کی زبان پر آسان کردیا ہے تاکہ آپ پرہیزگاروں کو خوشخبری دیں اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرائیں۔ (٩٧)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قرآن کو آسان کرنے کا مطلب اس زبان میں اتارنا ہے جس کو پیغمبر جانتا تھا یعنی عربی زبان میں، پھر اس کے مضمون کا کھلا ہونا، واضح اور صاف ہونا ہے۔ 2- لُدَّا (أَلَدُّ کی جمع) کے معنی جھگڑا لو کے ہیں مراد کفار ومشرکین ہیں۔