سورة مريم - آیت 37

فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ مِن بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِن مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھرکچھ گروہ آپس میں اختلاف کرنے لگے پس جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے بربادی ہوگی۔ وہ بڑے دن کا سامنا کریں گے۔ (٣٧)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہاں الاحزاب سے مراد کتاب کے فرقے اور خود عیسائیوں کے فرقے ہیں۔ جنہوں نے حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) کے بارے میں باہم اختلاف کیا۔ یہود نے کہا کہ وہ جادوگر اور(نعوذ باللہ) ولد الزنا یعنی یوسف نجار کے بیٹے ہیں۔ نصاریٰ کے نسطوریہ فرقے نے کہا کہ وہ ابن اللہ ہیں۔ ملکیہ یا سلطانیہ (کیتھولک) فرقے نے کہا وہ ثَالِثُ ثَلاثَةٍ (تین خداؤں میں سے تیسرے) ہیں اور تیسرے فرقے یعقوبیہ (آرتھوڈکس) نے کہا، وہ اللہ ہیں۔ پس یہودیوں نے تفریط اور تقصیر کی عیسائیوں نے افراط وغلو (ایسرا لتفاسیر، فتح القدیر) 2- ان کافروں کے لئے جنہوں نے عیسیٰ (عليہ السلام) کے بارے میں اس طرح اختلاف اور افراط کا ارتکاب کیا، قیامت والے دن جب وہاں حاضر ہوں گے، ہلاکت ہے۔