سورة الكهف - آیت 86

حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْمًا ۗ قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہاں تک کہ وہ غروب آفتاب کی حد تک پہنچ گیا۔ اس نے سورج کو ایک کالے پانی کے چشمے میں ڈوبتے ہوئے دیکھا۔ وہاں اسے ایک قوم ملی ہم نے کہا اے ذوالقرنین تجھے اختیار ہے کہ ان کو تکلیف دے یا ان کے ساتھ حسن سلوک کرے۔ (٨٦)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- عَيْنٍ سے مراد چشمہ یا سمندر ہے حَمِئَةٍ، کیچڑ، دلدل، وَجَدَ (پایا) یعنی دکھایا محسوس کیا مطلب یہ ہے کہ ذوالقرنین جب مغربی جہت میں ملک پر ملک فتح کرتا ہوا، اس مقام پر پہنچ گیا جہاں آخری آبادی تھی وہاں گدلے پانی کا چشمہ یا سمندر تھا جو نیچے سے سیاہ معلوم ہوتا تھا اسے ایسا محسوس ہوا کہ گویا سورج اس چشمے میں ڈوب رہا ہے۔ ساحل سمندر سے یا دور سے، جس کے آگے حد نظر تک کچھ نہ ہو، غروب شمس کا نظارہ کرنے والوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سورج سمندر میں یا زمین میں ڈوب رہا ہے حالانکہ وہ اپنے مقام آسمان پر ہی ہوتا ہے۔ 2- قُلْنَا (ہم نے کہا) بذریعہ وحی، اسی سے بعض علماء نے نبوت پر ثبوت کیا ہے اور جو ان کی نبوت کے قائل نہیں ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اس وقت کے پیغمبر کے ذریعے سے ہم نے اس سے کہا۔ 3- یعنی ہم نے اس قوم پر غلبہ دے کر اختیار دے دیا کہ چاہے تو اسے قتل کرے اور قیدی بنا لے یا فدیہ لے کر بطور احسان چھوڑ دے۔