سورة الإسراء - آیت 53

وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِينًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور میرے بندوں سے فرما دیں وہ اچھی بات کیا کریں بے شک شیطان ان کے درمیان جھگڑا ڈالتا ہے۔ بلاشبہ شیطان ہمیشہ سے انسان کا کھلا دشمن ہے۔“ (٥٣)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی آپس میں گفتگو کرتے وقت زبان کو احتیاط سے استعمال کریں، اچھے کلمات بولیں، اسی طرح کفار ومشرکین اور اہل کتاب سے اگر مخاطبت کی ضرورت پیش آئے تو ان سے مشفقانہ اور نرم لہجے میں گفتگو کریں۔ 2- زبان کی ذرا سی بے اعتدالی سے شیطان، جو تمہارا کھلا دشمن ہے، تمہارے درمیان آپس میں فساد ڈلوا سکتا ہے، یا کفار یا مشرکین کے دلوں میں تمہارے لئے زیادہ بغض و عناد پیدا کر سکتا ہے۔ حدیث میں ہے نبی (ﷺ) نے فرمایا ”تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار کے ساتھ اشارہ نہ کرے اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ شیطان شاید اس کے ہاتھ سے وہ ہتھیار چلوا دے اور وہ اس مسلمان بھائی کو جا لگے جس سے اس کی موت واقع ہو جائے پس وہ جہنم کے گڑھے میں جا گرے“۔ ( صحيح بخاری كتاب الفتن، باب من حمل علينا السلاح فليس منا- صحيح مسلم، كتاب البر، باب النهي عن الإشارة بالسلاح )