سورة الإسراء - آیت 41

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِيَذَّكَّرُوا وَمَا يَزِيدُهُمْ إِلَّا نُفُورًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور بلاشبہ ہم نے اس قرآن میں بدل بدل کر بیان کیا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں اور وہ ان میں نفرت کے سوا کچھ اضافہ نہیں کرتا۔“ (٤١) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ہر ہر طرح کا مطلب ہے، وعظ ونصیحت، دلائل و بینات ، ترغیب و ترہیب اور امثال و واقعات، ہر طریقے سے بار بار سمجھایا گیا ہے تاکہ وہ سمجھ جائیں، لیکن وہ کفر شرک کی تاریکیوں میں اس طرح پھنسے ہوئے ہیں کہ وہ حق کے قریب ہونے کی بجائے، اور زیادہ دور ہوگئے ہیں۔ اس لئے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ قرآن جادو، کہانت اور شاعری ہے، پھر وہ اس قرآن سے کس طرح راہ یاب ہوں؟ کیونکہ قرآن کی مثال بارش کی ہے کہ اچھی زمین پر پڑے تو وہ بارش سے شاداب ہو جاتی ہے اور اگر وہ گندی ہے تو بارش سے بدبو میں اضافہ ہو جاتا ہے۔