سورة النحل - آیت 43

وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور نہیں بھیجے ہم نے آپ سے پہلے مگر آدمی نبی جن کی طرف ہم نے وحی کی۔ اگر تم نہیں جانتے تواہل ذکر سے پوچھ لو۔“ (٤٣) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- أَهْلُ الذِّكْرِ سے مراد اہل کتاب ہیں جو پچھلے انبیاء اور ان کی تاریخ سے واقف تھے۔ مطلب یہ ہے کہ ہم نے جتنے بھی رسول بھیجے، وہ انسان ہی تھے اس لئے محمد رسول اللہ (ﷺ) بھی اگر انسان ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں کہ تم ان کی بشریت کی وجہ سے ان کی رسالت کا انکار کر دو۔ اگر تمہیں شک ہے تو اہل کتاب سے پوچھ لو کہ پچھلے انبیاء بشر تھے یا ملائکہ؟ اگر وہ فرشتے تھے تو پھر بیشک انکار کر دینا، اگر وہ بھی انسان ہی تھے تو پھر محمد رسول اللہ (ﷺ) کی رسالت کا محض بشریت کی وجہ سے انکار کیوں؟