سورة الرعد - آیت 6

وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَقَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِمُ الْمَثُلَاتُ ۗ وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلَىٰ ظُلْمِهِمْ ۖ وَإِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور وہ آپ سے بھلائی سے پہلے برائی کا مطالبہ کرتے ہیں، حالانکہ ان سے پہلے کئی عبرت ناک مثالیں گزر چکیں ہیں اور بے شک آپ کا رب یقیناً لوگوں کے ظلم کے باوجود ان کے لیے بڑی بخشش والاہے اور تیرا رب یقیناً بہت سخت سزا دینے والاہے۔“ (٦) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی عذاب الٰہی سے قوموں اور بستیوں کی تباہی کی کئی مثالیں پہلے گزر چکی ہیں، اس کے باوجود یہ عذاب جلدی مانگتے ہیں؟ یہ کفار کے جواب میں کہا گیا جو کہتے تھے کہ اے پیغمبر! اگر تو سچا ہے تو عذاب ہم پر لے آ۔ جس سے تو ہمیں ڈراتا رہتا ہے۔ 2- یعنی لوگوں کے ظلم و معصیت کے باوجود وہ عذاب میں جلدی نہیں کرتا بلکہ مہلت دیتا ہے اور بعض دفعہ تو اتنی تاخیر کرتا ہے کہ معاملہ قیامت پر چھوڑ دیتا ہے، یہ اس کے حلم و کرم اور عفو و درگزر کا نتیجہ ہے ورنہ وہ فوراً مواخذہ کرنے اور عذاب دینے پر آجائے تو روئے زمین پر کوئی انسان ہی باقی نہ رہے۔ ﴿وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا مَا تَرَكَ عَلٰي ظَهْرِهَا مِنْ دَاۗبَّةٍ﴾ (فاطر:45) ”اور اگر اللہ تعالٰی لوگوں پر ان کے اعمال کے سبب پکڑ دھکڑ فرمانے لگتا تو روئے زمین پر ایک متنفس کو نہ چھوڑتا“۔ 3- یہ اللہ کی دوسری صفت کا بیان ہے تاکہ انسان صرف ایک ہی پہلو پر نظر نہ رکھے اس کے دوسرے پہلو کو بھی دیکھتا رہے کیونکہ ایک ہی رخ اور ایک ہی پہلو کو مسلسل دیکھنے رہنے سے بہت سی چیزیں اوجھل رہ جاتی ہیں اسی لیے قرآن کریم میں جہاں اللہ کی صفت رحیمی وغفوری کا بیان ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ہی اس کی دوسری صفت قہاری و جباری کا بیان بھی ملتا ہے جیسا کہ یہاں بھی ہے تاکہ رجاء امید اور خوف دونوں پہلو سامنے رہیں کیونکہ اگر امید ہی امید سامنے رہے تو انسان معصیت الہی پر دلیر ہو جاتا ہے اور اگر خوف ہی خوف ہر وقت دل ودماغ پر مسلط رہے تو اللہ کی رحمت سے مایوسی ہو جاتی ہے اور دونوں ہی باتیں غلط اور انسان کے لیے تباہ کن ہیں اسی لیے کہا جاتا ہے’’الإِيمَانُ بَيْنَ الْخَوْفِ وَالرَّجَاءِ‘‘ ”ایمان خوف اور امید کے درمیان ہے“ یعنی دونوں باتوں کے درمیان اعتدال وتوازن کا نام ایمان ہے انسان اللہ کے عذاب کے خوف سے بےپروا ہو اور نہ اس کی رحمت سے مایوس۔ اس مضمون کے ملاحظہ کے لیے دیکھئے (سورۃ الانعام:47، سورۃ الاعراف:167، سورۃ الحجر:49، 50)