سورة یوسف - آیت 12

أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

’ اسے کل ہمارے ساتھ بھیج دیں تاکہ کھائے، پیے اور کھیلے کودے یقیناً ہم ہر صورت اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔“ (١٢)’

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کھیل اور تفریح کا رجحان، انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ اسی لئے جائز کھیل اور تفریح پر اللہ تعالٰی نے کسی دور میں بھی پابندی عائد نہیں کی۔ اسلام میں بھی اجازت ہے لیکن مشروط۔ یعنی ایسے کھیل اور تفریح جائز جن میں شرعی قباحت نہ ہو یا محرمات تک پہنچنے کا ذریعہ بنیں۔ چنانچہ حضرت یعقوب (عليہ السلام) نے بھی کھیل کود کی حد تک کوئی اعتراض نہیں کیا۔ البتہ یہ خدشہ ظاہر کیا کہ تم کھیل کود میں مدہوش ہو جاؤ اور اسے بھڑیا کھا جائے، کیونکہ کھلے میدانوں اور صحراؤں میں وہاں بھیڑیئے عام تھے۔