سورة ھود - آیت 110

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر یہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے ہوچکی ہے تو ان کے بارے میں ضرور فیصلہ کردیا جاتا اور یقیناً لوگ اس کے بارے میں بے قرار رکھنے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔“ (١١٠) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی کسی نے اس کتاب کو مانا اور کسی نے نہیں مانا۔ یہ نبی کو تسلی دی جا رہی ہے کہ پچھلے انبیاء کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوتا آیا ہے، کچھ لوگ ان پر ایمان لانے والے ہوتے اور دوسرے تکذیب کرنے والے۔ اس لئے آپ اپنی تکذیب سے نہ گھبرائیں۔ 2- اس سے مراد یہ ہے کہ اگر اللہ تعالٰی نے پہلے ہی سے ان کے لئے عذاب کا ایک وقت مقرر کیا ہوا نہ ہوتا تو وہ انہیں فورا ہلاک کر ڈالتا۔