سورة البقرة - آیت 145

وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَّا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ ۚ وَمَا أَنتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ ۚ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم مِّن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ إِنَّكَ إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

خواہ تم اہل کتاب کو تمام دلائل دیں لیکن وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ ان کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور نہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور اگر معلوم ہوجانے کے باوجود آپ ان کی خواہشات کے پیچھے چلیں تو یقینا آپ ظالموں میں سے ہوجائیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-کیوں کہ یہود کی مخالفت تو حسد وعناد کی بنا پر ہے، اس لئے دلائل کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ گویا اثرپذیری کے لئے ضروری ہے کہ انسان کا دل صاف ہو۔ 2- کیوں کہ آپ (ﷺ) وحی الٰہی کے پابند ہیں، جب تک آپ (ﷺ) کو اللہ کی طرف سے ایسا حکم نہ ملے آپ ان کے قبلے کو کیوں کر اختیار کرسکتے ہیں۔ 3- یہود کا قبلہ صخرۂ بیت المقدس اور عیسائیوں کا بیت المقدس کی شرقی جانب ہے۔ جب اہل کتاب کے یہ دو گروہ بھی ایک قبلے پر متفق نہیں تو مسلمانوں سے کیوں یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں ان کی موافقت کریں گے۔ 4- یہ وعید پہلے بھی گزرچکی ہے، مقصد امت کو متنبہ کرنا ہے کہ قرآن وحدیث کے علم کے باوجود اہل بدعت کے پیچھے لگنا، ظلم اور گمراہی ہے۔