سورة التوبہ - آیت 102

وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور کچھ دوسرے ہیں جنھوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا کچھ عمل نیک اور کچھ برے کیے، قریب ہے اللہ ان پر توجہ فرمائے۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١٠٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ وہ مخلص مسلمان ہیں جو بغیر عذر کے محض تساہل کی وجہ سے تبوک میں نبی (ﷺ) کے ساتھ نہیں گئے بلکہ بعد میں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا، اور اعتراف گناہ کر لیا۔ 2- بھلے سے مراد وہ اعمال صالحہ ہیں جو جہاد میں پیچھے رہ جانے سے پہلے کرتے رہے ہیں جن میں مختلف جنگوں میں شرکت بھی کی اور 'کچھ برے' سے مراد یہی تبوک کے موقع پر ان کا پیچھے رہنا۔ 3- اللہ تعالٰی کی طرف سے امید، یقین کا فائدہ دیتی ہے، یعنی اللہ تعالٰی ان کی طرف رجوع فرما کر ان کے اعتراف گناہ کو توبہ کے قائم مقام قرار دے کر انہیں معاف فرما دیا۔