سورة التوبہ - آیت 3

وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ۙ وَرَسُولُهُ ۚ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کی طرف صاف اعلان ہے کہ اللہ مشرکوں سے بری الذمہ ہے اور اس کا رسول بھی۔ پس اگر تم توبہ کرلو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر منہ موڑو تو جان لو کہ یقیناً تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں اور جنہوں نے کفر کیا انہیں دردناک عذاب کی بشارت دیجئے۔“ (٣)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- صحیحین (بخاری و مسلم) اور دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ یوم حج اکبر سے مراد یوم النحر (10 ذوالحجہ) کا دن ہے۔ (ترمذي نمبر: 957، بخاري نمبر: 4655، مسلم نمبر:982)، اسی دن منیٰ میں اعلان براءت سنایا گیا۔ 10 ذوالحجہ کو حج اکبر کا دن اسی لئے کہا گیا کہ اس دن حج کے سب سے زیادہ اور اہم مناسک ادا کئے جاتے ہیں، اور عوام عمرے کو حج اصغر کہا کرتے تھے۔ اس لئے عمرے سے ممتاز کرنے کے لئے حج کو حج اکبر کہا گیا، عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ جو حج جمعہ والے دن آئے، وہ حج اکبر ہے، یہ بے اصل بات ہے۔